Friday, October 23, 2009

Coins

عہدِ نبوی ﷺ کے سکّہ
عہد نبویﷺ میں رائج دینار اور درہم کیسے تھے؟-ان کی ماہیت، ان کا وزن، ان کی ویلیو کیا تھی؟-
اس حوالے سے کچھ معلومات پیشِ خدمت ہی
سیدنا حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام کی ولادتِ باسعادت کے وقت بازنطینی بادشاہ قیصر روم جسٹن دوم کی حکومت تھی۔ جسٹن دوم کی حکومت میں جاری دینار سونے، چاندی اور کانسی کے تھے۔ سونے کا دینار سولڈیوس کہلاتا تھا، جس کا وزن 4.156 گرام اور قطر 2 سینٹی میٹر تھا۔ اس سکے کے سیدھے رُخ پر جسٹن دوم کی تصویر نقش ہے، جو تاج پہنے ہوئے ہے اور اس کے ہاتھ میں ایک شیلڈ ہے جسے دنیا کی فتح کا نشان بتایا جاتا ہے.....

سکے کے اُلٹے رُخ پر جسٹن دوم تاج پہنے ہوئے ہے اور اُس کے ایک ہاتھ میں شاہی عصا اور دوسرے ہاتھ میں صلیب ہے۔
جسٹن دوم کا چاندی کا دینار سلیقوا کہلاتا تھا، اِس کا وزن 5 گرام اور قطر 12.4 ملی میٹر تھا۔ سیدھے رُخ پر جسٹن دوم تاج پہنے ہوئے ہے اور اُلٹے رُخ پر ایکس کا نشان بنا ہے اور رومن ہندسہ سی یعنی 100 لکھا ہے،

یعنی یہ سکہّ100 نُمی کی مالیت کا ہے۔
جسٹن دوم کے عہد کے کانسی کے سکّے جسے فولس کہا جاتا تھا۔ اِن کا وزن 13.88 گرام ہے اور اس کا قطر 26.2 ملی میٹر ہے۔ سامنے رُخ پر جسٹن دوم اور ملکہ صوفیہ کی تصویر نقش ہے اور دوسرے رُخ پر بڑے حرفوں میں کے لکھا ہے جو آدھے فولس کو ظاہر کرتا ہے۔ بعض سکوں میں ایم لکھا ہے جو ایک فولس فولس کو ظاہر کرتا ہے۔

ساتھ ہی رومی ہندسہ 8 ہے جو حکومت کے آٹھویں سال کی نشاندہی کرتا ہے۔جسٹن دوم کے یہ دینار 578ء یعنی حضور نبی کریمﷺکے دادا حضرت عبد المطلبؓ کے انتقال کے بعد اور چچا ابو طالب کی کفالت میں آنے تک جاری رہے۔


اسی عہد کے دوران فارس میں کسریٰ اوّل یعنی ’’خسرو اوّل‘‘ کی حکومت تھی۔ اس کے عہد میں رائج سکوں کو فارسی میں دریک کہا جاتا تھا جو بگڑ کر دریکم اور دِرَخم بن گیا اور عربوں نے اُسے درہم کے نام سے پکارا۔ درہم سونے، چاندی، کانسی اور تانبے کے بھی ہوتے تھے..... چاندی کے درہموں کو فارس میں کرشہ کہتے تھے۔ (ایرانِ قدیم۔ حسن پیرینا، تاریخِ تمدن ایران ساسانی۔ سعید نفسی، مطبع تہران)
خسرو اوّل کے دور میں سونے کے درہم جو 570ء میں رائج تھے، ان کا وزن 4.05 گرام اور قطر 3.1 ملی میٹر تھا۔ اس کے سامنے کے رُخ پر خسرو اوّل کی تصویر نقش ہے جس میں وہ تاج پہنے ہوئے ہے اور الفاظ خسروی افضوی تحریر تھے۔ جس کے معنی ’’خسرو مبارک ہے‘‘

اور دوسرے رُخ پر آتشکدے کی تصویر ہے جس کے آس پاس دو نگراں کھڑے ہیں اور ساتھ ہی "39" (سکے کے اجراء کا سن) درج ہے، جس سے خسرو کی حکومت کا 39 واں سال مراد ہے
خسرو اوّل کے درہم مختلف سن میں مختلف وزن وقطر کے تھے۔ 570ء میں 4.05 گرام، 571ء میں 3.98 گرام، 574 ء میں 4.02 گرام، 575ء میں 4.01 گرام، 576ء میں 3.86 گرام، 577ء میں 4.07 گرام یعنی یہ سب تقریباً 4 گرام کے تھے اور ان سب کا قطر 3.1 ملی میٹر تھا۔
خسرو اوّل کے دوسرے درہم جو طبری کہلاتے تھے، ان میں 570ء میں 2.34 گرام، 575ء میں 2.46 گرام، 577ء میں 2.79 گرام..... بعض سکے 2.10 سے 2.15 گرام کے درمیان بھی تھے۔ ان تمام سکوں پر خسرو اوّل اور آتشکدے کی تصاویر نقش تھیں.....

خسرو اوّل کے بعد ہرمزد چہارم تخت نشین ہوا اور 590ء تک حکمران رہا..... تعمیرِکعبہ، جنگِ فجار، حلف الفضول کے واقعات اسی دوران رونما ہوئے۔ اس عہد میں حضور نبی کریمﷺ نے گلہ بانی کی اور اپنے چچا ابو طالب کے ہمراہ تجارت کے لئے شام تشریف لے گئے تھے۔

ہرمزد چہارم کے درہم کا وزن 3.45 گرام اور قطر 3 ملی میٹر تھا۔ اس کے ایک رُخ پر ہرمزد چہارم کی تصویر اور دوسرے رُخ پر آتشکدے کا نقش تھا۔ ہرمزد کے بعض سکوں کا وزن 3.45 گرام سے 4.15 گرام تک ہوتا تھا اور طبری سکوں کا وزن 2.50 گرام سے 3 گرام تک تھا.....

روم میں جسٹن دوم کے بعد قیصر تبریس قسطنطین دوم کی تخت نشینی ہوئی-

قیصر تبریس قسطنطین دوم کے جاری کردہ فولس (کانسی کے دینار) کا وزن 12.07 گرام اور قطر 3 سینٹی میٹر تھا۔ اس کے سامنے رُخ پر قیصر تاج پہنے ہوئے ہے اور اس کے ہاتھ میں شاہی عصا ہے جس پر عقاب کی شبیہ بنی ہے۔

یہ دینار 578ء سے 582ء تک جاری رہے۔ یہ وہ دور تھا جب رسول کریمﷺ مکہ کے نواح میں گلہ بانی کا کام سرانجام دیتے تھے۔
ماؤریس تبریس تخت نشین ہونے والا نیا قیصر روم تھا جو 582 سے 602 ء تک یعنی بیس سال حکمران رہا۔ اس کے عہد حکمرانی کے دوران حضور نبی کریمﷺ نے گلہ بانی بھی کی اور اپنے چچا ابو طالبؓ کے ساتھ شام کا سفر کیا اور اسی دور میں حضرت خدیجہؓ کا سامان لے کر تجارت کے لیے شام تشریف لے گئے۔

ماؤریس تبریس کے سونے کے آدھے دینار سیمیس کا وزن 2.142 گرام ہے اور قطر 18.3 ملی میٹر ہے۔ (پورا دینار سولڈیوس تقریباً 4.445 گرام کا ہوتا تھا)دینار کے ایک رُخ پر ماؤریس تبریس موتیوں کا تاج پہنے ہوئے ہے اور دوسرے رُخ پر ایک فرشتہ کی شبیہ ہے جو ایک ہاتھ میں گول مالا یا حلقہ اور دوسرے ہاتھ میں صلیب لئے کھڑا ہے۔

موریس تبریس کے کانسی کے دینار کا وزن 11 گرام اور قطر 3 سینٹی میٹر تھا اور آدھا دینار (ہاف فولس) 5.54 گرام اور 22 ملی میٹر کا تھا۔
بعض دیناروں کا وزن 11.91 گرام تک بھی تھا۔ چاندی کے دیناروں پر نقش تصویروں میں موریس تبریس تاج پہنے ایک ہاتھ میں شیلڈ اور ایک ہاتھ میں صلیب لئے ہوئے ہے۔

موریس تبریس کے بعد تھیوڈوسس کی حکمرانی کا دور آیا مگر اس کے جاری کردہ سکے دریافت نہیں ہوسکے۔

اُدھر فارس میں ہرمزد چہارم کے عہد میں اس کے سپہ سالار بہرام چوبس نے بغاوت کردی اور ہرمزد چہارم کو قتل کرکے تخت پر بیٹھ گیا اور ایک برس تک حکومت کرتا رہا۔ اس کے جاری کردہ سونے کے درہم کا وزن 3.99 گرام سے 4.13 گرام تک تھا اور قطر 31 ملی میٹر.....

اس پر بہرام کی تصویر نقش تھی۔
بہرام کے قتل کے بعد خسروپرویز دوم فارس کا کسریٰ بنا۔ ابتداء میں خسرو نے ہرمزد چہارم کے سالے یعنی اپنے ماموں وستم اور اپنے بھائی ہرمزد پنجم کے ساتھ مشترکہ حکومت کی۔ وستم نے بھی اپنے دورِ حکومت میں سونے کے دینار جاری کئے جس پر اس کی تصویر نقش تھی۔

اس کا وزن پچھلے دیناروں کی طرح تقریباً 4 گرام کے قریب ہی تھا....خسرو دوم 38 برس کے طویل عرصے تک حکومت کرتا رہا۔ اسی کے عہد کی ابتداء میں حضور پاکﷺ نے تجارت کا پیشہ اختیار کیا اور حضرت خدیجہؓ کا سامانِ تجارت لے کر شام گئے۔ بیرونِ ملک میں سفرِ تجارت، آغازِ وحی، اعلانِ نبوت اور ہجرت کے واقعات اسی کسریٰ کے عہد میں رونما ہوئے اور یہی وہ کسریٰ تھا جسے رسول اﷲﷺ نے دعوتِ اسلام دینے کے لئے مکتوب گرامی ارسال فرمایا اور اس بدبخت نے اُسے چاک کردیا تھا.....

خسرو دوم کے سونے کا درہم خسرو اول کے درہم سے ملتا جلتا تھا۔ اس کے ایک طرف خسرو دوم تاج پہنے ہوئے ہے جس پر خسروی افضوئی ’’خسرو مبارک ہے‘‘ لکھا تھا اور دوسری طرف ایک آتش کدہ اور اس کے دو نگہبان یا پروہت کی شبیہ نقش تھی۔ اس کے نیچے سکے کے اجرا کا سن لکھا تھا۔
سامنے دیا گیا سکہ خسرو کی حکومت کے بیسویں برس کا ہے جب حضور پاکﷺ تجارت کی غرض سے شام، جرش، یمن وغیرہ تشریف لے گئے۔ اس درہم کا وزن 4.2 گرام اور قطر 31 ملی میٹر ہے۔

رسول اﷲﷺ کی تجارت کے زمانے میں یہی درہم رائج تھے۔ خسرودوم کے درہم سال بہ سال تبدیل ہوتے رہتے۔ ان کا اوسطا وزن 4.12 گرام سے 4.2 گرام تک ہوا کرتا تھا اور قطر 3.1 سینٹی میٹر ہی تھا۔

سن 602 عیسوی میں قیصر فوکاس رومی سلطنت میں تخت نشین ہوا اور آغازِ نبوت یعنی 610ء تک حکمران رہا۔فوکاس کے کانسی کے دینار پر اس کی تصویر ہے جس میں وہ تاج پہنے ہوئے ہے اور پشت پر رومی ہندسے میں اعداد درج ہیں جو اس کی مالیت کو ظاہر کرتے ہیں۔

اس کا وزن 11.69 گرام تھا۔
فوکاس کے کانسی کے بعض دینار 2.36 گرام اور 16 ملی میٹر کے ہیں۔

فوکاس کے چاندی کے دینار کا وزن 4.45 گرام اور قطر 21 ملی میٹر تھا۔ جس پر بنے نقش میں وہ تاج پہنے ہوئے ہے اور اُس کے ہاتھ میں صلیب ہے۔

قیصر روم فوکاس کے بعد ہرقل کی تخت نشینی ہوئی۔ ہرقل 641ء تک حکمران رہا..... حضور نبی کریمﷺ کے اعلانِ نبوت سے لے کر آپﷺ کے وصال تک کا دور ہرقل کے عہد حکمرانی میں ہی گزرا تھا۔
ہرقل کے جاری کردہ سونے کے دینار میں ایک دینار کا وزن 4.441 گرام اور قطر 21.4ملیمیٹر تھا۔ اس دینار کے سامنے کے حصّہ پر ہرقل کی تصویر نقش ہے جو تاج اور شاہی لباس پہنے ہوئے ہے اور اُس کے دائیں ہاتھ میں ایک صلیب ہے..... دوسرے رُخ پر چار سیڑھیاں ہیں اوپر ایک صلیب بنی ہوئی ہے۔

حضور نبی کریمﷺ کے سالِ وصال 632ء میں ہرقل کے دینار میں ایک اور تبدیلی لائی گئی اور اس میں ہرقل کے ساتھ ہرقل کے جوان بیٹے ہرقل قسطنطین اور سات سالہ بیٹے ہرقلون کی بھی تصویر نقش کی گئی.....

اس دینار کا وزن 4.41 گرام اور قطر 19.1 ملی میٹر تھا۔ اسی نقش کے بنے ہوئے چاندی کے دینار بھی تھے جن کا وزن 4.47 گرام تھا۔ اس دوران دوسرے دینار بھی رائج تھے۔
ہرقل نے کانسی کے دینار فولس بھی جاری کئے۔ 612ء میں جاری کئے گئے ان دیناروں پر ہرقل اور اُس کے بیٹے ہرقلس قسطنطین کی تصویر نقش تھی۔

ان کا وزن 12.78 گرام اور قطر 31 ملی میٹر ہے۔
بعض سکوں کا وزن 11.10 گرام سے 12.60 گرام تک ہے اور بہت سے کم مالیت کے بھی ہیں۔ مثلاً ایک سکہ جس پر ہرقل اور اس کے بیٹے ہرقلس قسطنطین اور ملکہ مارطینہ کی تصویر نقش ہے اس کا وزن 5.84 گرام ہے۔

بعض کانسی کے دینار 3.05 اور 4.15 گرام وزنی بھی ہیں جن پر ہرقل کی تصویر نقش ہے۔

عام طور پر کانسی کے دینار صرف روم کے ہی چند علاقوں میں رائج تھے ورنہ بین الاقوامی طور پر سونے اور چاندی ہی کے دینار اور درہم رائج تھے.....

613ء کے بعد ہرقل نے چند دینار کے سامنے کے رُخ میں کچھ تبدیلیاں کیں۔ ان میں ہرقل کے ساتھ اس کے بیٹے ہرقلس قسطنطین کی بھی شبیہ دینار پر نقش کی گئی۔ اس دینار کا وزن 4.415 گرام اور قطر 21.3 ملی میٹر تھا۔ یہ دینار 620ء تک جاری رہا یعنی ہجرتِحبشہ ، شعب ابی طالب میں محصوری اور رسول اکرمﷺ کے سفرِطائف کے موقع پر یہی دینار رائج تھا۔


کسریٰ خسرو دوم کو اس کے بیٹے قباد دوم (شیرویہ) نے قتل کردیااور حکمراں بن بیٹھا

قباد دوم بھی زیادہ عرصے حکمران نہ رہ سکا۔ چار سالوں میں 12 حکمران آئے،

اردشیر سوم

خسرو سوم

بوران

آزر مدخت

ہرمزد ششم

خسرو چہارم و پنجم


آخری ساسانی حکمراں یزدگرد سوم نے سلطنت کو سنبھالنے کی کوشش کی مگر کامیاب نہ ہوسکا۔ ان تمام ساسانی حکمرانوں کے سکّے درہم کا وزن 3.7 گرام سے 4.2 گرام کے درمیان ہی تھا اور ان کا قطر 3.1 سینٹی میٹر تھا۔

یہ سب درہم حضور کی مدنی زندگی کے آخری چار سالوں کے دوران رائج تھے اور خلفائے راشدین کے عہد میں بھی جاری تھے۔
عموماً عہدِ نبویؐ میں مروّج درہم اور دینار کے وزن میں معمولی سا فرق ہوتا تھا۔ درہم 3.7 سے 4.2 گرام تک کے تھے اور دینار 4.1 سے 4.5 گرام تک وزن کے..... مگر ان کی قدر میں کافی فرق تھا، اس کی وجہ یہ تھی روم کی بازنطینی سلطنت فارس کی ساسانی سلطنت سے کہیں زیادہ ترقی یافتہ تھی۔

یہ تمام دینار اور درہم آج بھی کئی ترقی یافتہ غیر مسلم ملکوں کے بہت سے میوزیم میں محفوظ ہیں، جن میں امریکن نیومسمیسٹک سوسائٹی، فیڈرل ریزرو بینک۔ نیویارک، اسٹیٹ ہرمیٹیج میوزیم، سینٹ پیٹرزبرگ۔ روس، فوروم اینسےئنٹ کوئن میوزیم۔ نارتھ کیرولینا، امریکہ، برلن میوزیم اور برٹش میوزیم بھی شامل ہیں۔

0 comments:

Post a Comment